دہکتے کچھ خیال ہیں عجیب عجیب سے

دہکتے کچھ خیال ہیں عجیب عجیب سے

کہ ذہن میں سوال ہیں عجیب عجیب سے

تھا آفتاب صبح کچھ تو شام کو کچھ اور

عروج اور زوال ہیں عجیب عجیب سے

ہر ایک شاہراہ پر دکانوں میں سجے

طرح طرح کے مال ہیں عجیب عجیب سے

وہ پاس ہو کے دور ہے تو دور ہو کے پاس

فراق اور وصال ہیں عجیب عجیب سے

نکلنا ان سے بچ کے سہل اس قدر نہیں

قدم قدم پہ جال ہیں عجیب عجیب سے

ادب فقط ادب ہے؟ یا ہے ترجمان زیست؟

مرے یہی سوال ہیں ادیب ادیب سے

(927) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dahakte Kuchh KHayal Hain Ajib Ajib Se In Urdu By Famous Poet Akbar Hyderabadi. Dahakte Kuchh KHayal Hain Ajib Ajib Se is written by Akbar Hyderabadi. Enjoy reading Dahakte Kuchh KHayal Hain Ajib Ajib Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akbar Hyderabadi. Free Dowlonad Dahakte Kuchh KHayal Hain Ajib Ajib Se by Akbar Hyderabadi in PDF.