دور تک بس اک دھندلکا گرد تنہائی کا تھا

دور تک بس اک دھندلکا گرد تنہائی کا تھا

راستوں کو رنج میری آبلہ پائی کا تھا

فصل گل رخصت ہوئی تو وحشتیں بھی مٹ گئیں

ہٹ گیا سایہ جو اک آسیب صحرائی کا تھا

توڑ ہی ڈالا سمندر نے طلسم خود سری

زعم کیا کیا ساحلوں کو اپنی پہنائی کا تھا

اور مبہم ہو گیا پیہم ملاقاتوں کے ساتھ

وہ جو اک موہوم سا رشتہ شناسائی کا تھا

خاک بن کر پتیاں موج ہوا سے جا ملیں

دیر سے اکبرؔ گلوں پر قرض پروائی کا تھا

(785) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dur Tak Bas Ek Dhundalka Gard-e-tanhai Ka Tha In Urdu By Famous Poet Akbar Hyderabadi. Dur Tak Bas Ek Dhundalka Gard-e-tanhai Ka Tha is written by Akbar Hyderabadi. Enjoy reading Dur Tak Bas Ek Dhundalka Gard-e-tanhai Ka Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akbar Hyderabadi. Free Dowlonad Dur Tak Bas Ek Dhundalka Gard-e-tanhai Ka Tha by Akbar Hyderabadi in PDF.