سایوں سے بھی ڈر جاتے ہیں کیسے کیسے لوگ

سایوں سے بھی ڈر جاتے ہیں کیسے کیسے لوگ

جیتے جی ہی مر جاتے ہیں کیسے کیسے لوگ

چھوڑ کے مال و دولت ساری دنیا میں اپنی

خالی ہاتھ گزر جاتے ہیں کیسے کیسے لوگ

بجھے دلوں کو روشن کرنے سچ کو زندہ رکھنے

جان سے اپنی گزر جاتے ہیں کیسے کیسے لوگ

عقل و خرد کے بل بوتے پر سب کو حیراں کر کے

کام انوکھے کر جاتے ہیں کیسے کیسے لوگ

ہو بے لوث محبت جن کی غنی ہوں جن کے دل

دامن سب کے بھر جاتے ہیں ایسے ایسے لوگ

(778) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sayon Se Bhi Dar Jate Hain Kaise Kaise Log In Urdu By Famous Poet Akbar Hyderabadi. Sayon Se Bhi Dar Jate Hain Kaise Kaise Log is written by Akbar Hyderabadi. Enjoy reading Sayon Se Bhi Dar Jate Hain Kaise Kaise Log Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akbar Hyderabadi. Free Dowlonad Sayon Se Bhi Dar Jate Hain Kaise Kaise Log by Akbar Hyderabadi in PDF.