نفرتوں سے چہرہ چہرہ گرد تھا

نفرتوں سے چہرہ چہرہ گرد تھا

مجرم انسانیت ہر فرد تھا

کچھ ہواؤں میں بھی تھا خوف و ہراس

کچھ فضاؤں کا بھی چہرہ زرد تھا

بے حسی میں دفن تھی انسانیت

آدمیت کا بھی لہجہ سرد تھا

اپنے کاندھوں پر اٹھائے اپنا بوجھ

کوئی آوارہ کوئی شب گرد تھا

پھول سے چہرے تھے مرجھائے ہوئے

شہر گل بھی آج شہر درد تھا

جس نے دنیا بھر کے غم اپنائے تھے

اس کو دنیا نے کہا بے درد تھا

سچ تو اخترؔ یہ ہے اس ماحول میں

میرا دشمن ہی مرا ہمدرد تھا

(598) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nafraton Se Chehra Chehra Gard Tha In Urdu By Famous Poet Akhtar Feroz. Nafraton Se Chehra Chehra Gard Tha is written by Akhtar Feroz. Enjoy reading Nafraton Se Chehra Chehra Gard Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar Feroz. Free Dowlonad Nafraton Se Chehra Chehra Gard Tha by Akhtar Feroz in PDF.