سفر ہی شرط سفر ہے تو ختم کیا ہوگا

سفر ہی شرط سفر ہے تو ختم کیا ہوگا

تمہارے گھر سے ادھر بھی یہ راستہ ہوگا

زمانہ سخت گراں خواب ہے مگر اے دل

پکار تو سہی کوئی تو جاگتا ہوگا

یہ بے سبب نہیں آئے ہیں آنکھ میں آنسو

خوشی کا لمحہ کوئی یاد آ گیا ہوگا

مرا فسانہ ہر اک دل کا ماجرا تو نہ تھا

سنا بھی ہوگا کسی نے تو کیا سنا ہوگا

پھر آج شام سے پیکار جان و تن میں ہے

پھر آج دل نے کسی کو بھلا دیا ہوگا

وداع کر مجھے اے زندگی گلے مل کے

پھر ایسا دوست نہ تجھ سے کبھی جدا ہوگا

میں خود سے دور ہوا جا رہا ہوں پھر اخترؔ

وہ پھر قریب سے ہو کر گزر گیا ہوگا

(971) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Safar Hi Shart-e-safar Hai To KHatm Kya Hoga In Urdu By Famous Poet Akhtar Saeed Khan. Safar Hi Shart-e-safar Hai To KHatm Kya Hoga is written by Akhtar Saeed Khan. Enjoy reading Safar Hi Shart-e-safar Hai To KHatm Kya Hoga Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar Saeed Khan. Free Dowlonad Safar Hi Shart-e-safar Hai To KHatm Kya Hoga by Akhtar Saeed Khan in PDF.