یوں ہی رکھوگے امتحاں میں کیا

یوں ہی رکھوگے امتحاں میں کیا

نہیں آئے گی جان جاں میں کیا

کیوں صدا کا نہیں جواب آتا

کوئی رہتا نہیں مکاں میں کیا

اک زمانہ ہے روبرو میرے

تم نہ آؤ گے درمیاں میں کیا

وہ جو قصے دلوں کے اندر ہیں

وہ بھی لاؤ گے درمیاں میں کیا

کس قدر تلخیاں ہیں لہجے میں

زہر بوتے ہو تم زباں میں کیا

دل کو شکوہ نہیں کوئی تم سے

ہم نے رہنا نہیں جہاں میں کیا

وہ جو اک لفظ اعتبار کا تھا

اب نہیں ہے وہ درمیاں میں کیا

میرے خوابوں کے جو پرندے تھے

ہیں ابھی تک تری اماں میں کیا

اب تو یہ بھی نہیں خیال آتا

چھوڑ آئے تھے اس جہاں میں کیا

یہ بکھیڑا جو زندگی کا ہے

چھوڑ دوں اس کو درمیاں میں کیا

چند وعدے تھے چند دعوے تھے

اور رکھا تھا داستاں میں کیا

جانے وہ دل تھا یا دیا کوئی

رات جلتا تھا شمع داں میں کیا

(690) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Yun Hi Rakkhoge Imtihan Mein Kya In Urdu By Famous Poet Akram Mahmud. Yun Hi Rakkhoge Imtihan Mein Kya is written by Akram Mahmud. Enjoy reading Yun Hi Rakkhoge Imtihan Mein Kya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akram Mahmud. Free Dowlonad Yun Hi Rakkhoge Imtihan Mein Kya by Akram Mahmud in PDF.