ہماری آنکھ نے دیکھے ہیں ایسے منظر بھی

ہماری آنکھ نے دیکھے ہیں ایسے منظر بھی

گلوں کی شاخ سے لٹکے ہوئے تھے خنجر بھی

یہاں وہاں کے اندھیروں کا کیا کریں ماتم

کہ اس سے بڑھ کے اندھیرے ہیں دل کے اندر بھی

ابھی سے ہاتھ مہکنے لگے ہیں کیوں میرے

ابھی تو دیکھا نہیں ہے بدن کو چھو کر بھی

کسے تلاش کریں اب نگر نگر لوگو

جواب دیتے نہیں ہیں بھرے ہوئے گھر بھی

ہماری تشنہ لبی پر نہ کوئی بوند گری

گھٹائیں جا چکیں چاروں طرف برس کر بھی

یہ خون رنگ چمن میں بدل بھی سکتا ہے

ذرا ٹھہر کہ بدل جائیں گے یہ منظر بھی

علیؔ ابھی تو بہت سی ہیں ان کہی باتیں

کہ ناتمام غزل ہے تمام ہو کر بھی

(736) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hamari Aankh Ne Dekhe Hain Aise Manzar Bhi In Urdu By Famous Poet Ali Ahmad Jalili. Hamari Aankh Ne Dekhe Hain Aise Manzar Bhi is written by Ali Ahmad Jalili. Enjoy reading Hamari Aankh Ne Dekhe Hain Aise Manzar Bhi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ali Ahmad Jalili. Free Dowlonad Hamari Aankh Ne Dekhe Hain Aise Manzar Bhi by Ali Ahmad Jalili in PDF.