کبھی سر پہ چڑھے کبھی سر سے گزرے کبھی پاؤں آن گرے دریا

کبھی سر پہ چڑھے کبھی سر سے گزرے کبھی پاؤں آن گرے دریا

کبھی مجھے بہا کر لے جائے کبھی مجھ میں آن بہے دریا

گاتا ہوں میرے سر میں سر مل جائے اس کی لہروں کا

میری آنکھ میں آنسو دیکھے تو پھر اپنی آنکھ بھرے دریا

میں اپنی اسے سناتا ہوں وہ اپنی مجھے سناتا ہے

میں چپ تو وہ بھی چپ ہے اور میں کہوں تو بات کہے دریا

کہیں برف لپیٹے بیٹھا ہے کہیں ریت بچھا کر لیٹا ہے

کبھی جنگل میں ڈیرا ڈالے کبھی بستی آن بسے دریا

اے دریا! تیرا پاٹ بڑا، اے دریا! تیرا زور بڑا

اے دریا! گم ہو کر تجھ میں قطرے کا نام پڑے دریا

اے شاعر! تیرا درد بڑا اے شاعر! تیری سوچ بڑی

اے شاعر! تیرے سینے میں اس جیسا لاکھ بہے دریا

(879) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kabhi Sar Pe ChaDhe Kabhi Sar Se Guzre Kabhi Panw Aan Gire Dariya In Urdu By Famous Poet Ali Akbar Abbas. Kabhi Sar Pe ChaDhe Kabhi Sar Se Guzre Kabhi Panw Aan Gire Dariya is written by Ali Akbar Abbas. Enjoy reading Kabhi Sar Pe ChaDhe Kabhi Sar Se Guzre Kabhi Panw Aan Gire Dariya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ali Akbar Abbas. Free Dowlonad Kabhi Sar Pe ChaDhe Kabhi Sar Se Guzre Kabhi Panw Aan Gire Dariya by Ali Akbar Abbas in PDF.