اپنے ناخن اپنے چہرے پر خراشیں دے گئے

اپنے ناخن اپنے چہرے پر خراشیں دے گئے

گھر کے دروازے پہ کچھ بھوکے صدائیں دے گئے

جاگتے لوگوں نے شب ماروں کی جب چلنے نہ دی

دن چڑھے وہ روشنی کو بد دعائیں دے گئے

خود ہی اپنے ہاتھ کاٹے اور آنکھیں پھوڑ لیں

دیوتاؤں کو پجاری کیا سزائیں دے گئے

ایک اپنی ذات کے نقطے کو مرکز مان کر

حوصلوں کے زاویے بے حد خلائیں دے گئے

تیز طوفانوں نے ساحل روند ڈالے تھے مگر

جب وہ ٹکرائے پہاڑوں سے گھٹائیں دے گئے

(937) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Apne NaKHun Apne Chehre Par KHarashen De Gae In Urdu By Famous Poet Ali Akbar Abbas. Apne NaKHun Apne Chehre Par KHarashen De Gae is written by Ali Akbar Abbas. Enjoy reading Apne NaKHun Apne Chehre Par KHarashen De Gae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ali Akbar Abbas. Free Dowlonad Apne NaKHun Apne Chehre Par KHarashen De Gae by Ali Akbar Abbas in PDF.