اٹھیں گے موت سے پہلے

اٹھیں گے موت سے پہلے اسی سفر کے لیے

جسے حیات کے صدموں نے ملتوی نہ کیا

وہ ہم کہ پھول کی لو کو فریب دیتے تھے

قریب شام ستاروں کی رہ گزر پہ چلے

وہ ہم کہ تازہ جہاں کے نقیب زن تھے نئے

صبا کی چال سے آگے ہماری چال رہی

مگر گمان کے قدموں نے اس کو طے نہ کیا

وہی سفر جو ہمارے اور اس کے بیچ رہا

جسے حیات کے صدموں نے ملتوی نہ کیا

اٹھا کے ہاتھ میں نیزے پلا کے آب سراب

کمین گاہ ہوس سے نشانے دل کے لیے

تمام سمت سے آئی شہابیوں کی سپاہ

ہماری ذات کو گھیرا مثال لشکر شام

ہزار بار الجھ کے پھٹا لباس یقیں

مگر ٹلی نہ کبھی اس مباحثے سے زباں

جو ساکنان زمیں اور ہمارے بیچ ہوا

رہ وقار پہ بیٹھے تھے آئنے لے کر

جنہیں ثبات پہ کوئی بھی اختیار نہ تھا

تھما کے ہاتھ میں غم کے براق دل کی عناں

نکل گئے نہ رکے روح کی حدوں سے ادھر

فلک کے کہنہ دریچے سلام کرتے رہے

مگر چراغ کا سایہ ابھی وجود میں ہے

ضرور اپنے حصاروں میں لے گا نور دماغ

سحر کے وقت بڑھے گا غنودگی کا اثر

دراز ہوگا وہیں درد کے شباب کا قد

ملا غبار کی صورت جہاں نصیب کا پھل

جہاں شکار ہوا ہے مری زباں کا ہنر

وہیں سے ڈھونڈ کے لائیں گے آدمی کی خبر

اٹھیں گے موت سے پہلے اسی سفر کے لیے

(1089) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

UThenge Maut Se Pahle In Urdu By Famous Poet Ali Akbar Natiq. UThenge Maut Se Pahle is written by Ali Akbar Natiq. Enjoy reading UThenge Maut Se Pahle Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ali Akbar Natiq. Free Dowlonad UThenge Maut Se Pahle by Ali Akbar Natiq in PDF.