ذرۂ ناتپیدہ کی خواہش آفتاب کیا

ذرۂ ناتپیدہ کی خواہش آفتاب کیا

نغمۂ ناشنیدہ کا حوصلۂ رباب کیا

عمر کا دل ہے مضمحل زیست ہے درد مستقل

ایسے نظام دہر میں وسوسۂ عذاب کیا

نغمہ بہ لب ہیں کیاریاں رقص میں ذرہ تپاں

سن لیا کشت خشک نے زمزمۂ سحاب کیا

چہرۂ شب دمک اٹھا سرخ شفق جھلک اٹھی

وقت طلوع کہہ گیا جانے آفتاب کیا

رندوں سے باز پرس کی پیر مغاں سے دل لگی

آج یہ محتسب نے بھی پی ہے کہیں شراب کیا

شمع تھی لاکھ ادھ جلی بزم میں روشنی تو تھی

ورنہ غم نشاط میں روشنی گلاب کیا

غیر کی رہگزر ہے یہ دوست کی رہگزر نہیں

کون اٹھائے گا تجھے دیکھ رہا ہے خواب کیا

مدتوں سے خلش جو تھی جیسے وہ کم سی ہو چلی

آج مرے سوال کا مل ہی گیا جواب کیا

ہاں تری منزل مراد دور بہت ہی دور ہے

پھر بھی ہر ایک موڑ پر دل میں یہ اضطراب کیا

(950) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Zarra-e-na-tapida Ki KHwahish-e-aftab Kya In Urdu By Famous Poet Ali Jawwad Zaidi. Zarra-e-na-tapida Ki KHwahish-e-aftab Kya is written by Ali Jawwad Zaidi. Enjoy reading Zarra-e-na-tapida Ki KHwahish-e-aftab Kya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ali Jawwad Zaidi. Free Dowlonad Zarra-e-na-tapida Ki KHwahish-e-aftab Kya by Ali Jawwad Zaidi in PDF.