اس جبیں پر جو بل پڑے شاید

اس جبیں پر جو بل پڑے شاید

یہ کلیجہ نکل پڑے شاید

سانس رکنے لگی ہے سینے میں

تم کہو تو یہ چل پڑے شاید

ضبط سے لال ہو گئیں آنکھیں

ایک چشمہ ابل پڑے شاید

ایک بجھتا دیا محبت کا

تیرے ملنے سے جل پڑے شاید

بات اب جو تمہیں بتانی ہے

دل تمہارا اچھل پڑے شاید

آنسوؤں سے دھلی ہوئی آنکھیں

دیکھ کر وہ مچل پڑے شاید

بیٹھ کر بات کیوں نہیں کرتے

کوئی صورت نکل پڑے شاید

بے رخی سے نہیں کرو رخصت

راستے میں اجل پڑے شاید

(685) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Us Jabin Par Jo Bal PaDe Shayad In Urdu By Famous Poet Almas Shabi. Us Jabin Par Jo Bal PaDe Shayad is written by Almas Shabi. Enjoy reading Us Jabin Par Jo Bal PaDe Shayad Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Almas Shabi. Free Dowlonad Us Jabin Par Jo Bal PaDe Shayad by Almas Shabi in PDF.