دیر سویر تو ہو جاتی ہے

دروازے پہ جو آنکھیں ہیں

آنکھوں میں جو سپنے ہیں

ان سپنوں میں جو مورت ہے

وہ میری ہے

دروازے کے باہر کیا ہے

اک رستہ ہے

جس پر میری یادوں کا شہر بسا ہے

میرا رستہ دیکھنے والی ان آنکھوں کا جال بچھا ہے

مجھے پتا ہے

لیکن ان آنکھوں کو کیسے میں یہ بات بتاؤں

ہر رستہ پہ اتنی بھیڑ چلنا مشکل ہو جاتا ہے

آوازوں کے اس جنگل سے بچنا مشکل ہو جاتا ہے

دکھ کا ایسا لمحہ آتا ہے ہنسنا مشکل ہو جاتا ہے

جب ایسے حالات کھڑے ہوں

قدموں میں زنجیر کی صورت

روشنیوں کے سائے پڑے ہوں

ایسے میں دل ان آنکھوں سے

ایک ہی بات کہے جاتا ہے

دیر سویر تو ہو جاتی ہے

(832) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Der-sawer To Ho Jati Hai In Urdu By Famous Poet Almas Shabi. Der-sawer To Ho Jati Hai is written by Almas Shabi. Enjoy reading Der-sawer To Ho Jati Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Almas Shabi. Free Dowlonad Der-sawer To Ho Jati Hai by Almas Shabi in PDF.