دھوم تھی اپنی پارسائی کی

دھوم تھی اپنی پارسائی کی

کی بھی اور کس سے آشنائی کی

کیوں بڑھاتے ہو اختلاط بہت

ہم کو طاقت نہیں جدائی کی

منہ کہاں تک چھپاؤگے ہم سے

تم کو عادت ہے خود نمائی کی

لاگ میں ہیں لگاؤ کی باتیں

صلح میں چھیڑ ہے لڑائی کی

ملتے غیروں سے ہو ملو لیکن

ہم سے باتیں کرو صفائی کی

دل رہا پائے بند الفت دام

تھی عبث آرزو رہائی کی

دل بھی پہلو میں ہو تو یاں کس سے

رکھئے امید دل ربائی کی

شہر و دریا سے باغ و صحرا سے

بو نہیں آتی آشنائی کی

نہ ملا کوئی غارت ایماں

رہ گئی شرم پارسائی کی

بخت ہم داستانی شیدا

تو نے آخر کو نارسائی کی

صحبت گاہ گاہی رشکی

تو نے بھی ہم سے بے وفائی کی

موت کی طرح جس سے ڈرتے تھے

ساعت آ پہنچی اس جدائی کی

زندہ پھرنے کی ہے ہوس حالیؔ

انتہا ہے یہ بے حیائی کی

(902) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dhum Thi Apni Parsai Ki In Urdu By Famous Poet Altaf Hussain Hali. Dhum Thi Apni Parsai Ki is written by Altaf Hussain Hali. Enjoy reading Dhum Thi Apni Parsai Ki Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Altaf Hussain Hali. Free Dowlonad Dhum Thi Apni Parsai Ki by Altaf Hussain Hali in PDF.