جو رہی سو بے خبری رہی

مجھے بس ایک جانب دیکھتے رہنے کی عادت تھی

بھلا کیا تھا مرے اس دوسری جانب

مجھے کیسے خبر ہوتی

مری سب آرزوئیں خواہشیں ادراک کے منظر

مرے اس اک طرف تھے

دوسری جانب خلا تھا

یا مجھے ایسا لگا تھا

کوئی روزن دریچہ کوئی دروازہ

اگر تھا بھی تو بس

اس ایک ہی جانب کھلا تھا

جس طرف خوابوں کا رستہ تھا

مجھے بس ایک جانب دیکھتے رہنے کی عادت تھی

جہاں تم تھے

مگر یہ بات بھی تو ہے

تمہارے اس طرف کیا تھا

مجھے کیسے خبر ہوتی

مجھے یہ بھی خبر کب تھی

مجھے کچھ بھی پتا کب تھا

(726) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jo Rahi So Be-KHabari Rahi In Urdu By Famous Poet Ambarin Salahuddin. Jo Rahi So Be-KHabari Rahi is written by Ambarin Salahuddin. Enjoy reading Jo Rahi So Be-KHabari Rahi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ambarin Salahuddin. Free Dowlonad Jo Rahi So Be-KHabari Rahi by Ambarin Salahuddin in PDF.