دسترس

ابھرتی ہے مرے ماتھے کی سلوٹ میں

شکن دھاگے کے کھنچنے کی

ادھیڑے جا رہی ہوں

میں بھی دن بھر سے

مجھے جب یاد آتا ہے

کہ میں کتنا الجھتی تھی

مری نانی ہر اک کپڑے کو

چاہے وہ نیا ہی کیوں نہ ہو

اک بار کم سے کم

نہ جب تک اپنے ہاتھوں سے ادھیڑیں

اور سی لیں

تب تلک ان کو سکوں آتا نہ تھا

میں اکثر سوچتی تھی

نقص کیا ہوتا ہے آخر

ہر نئے جوڑے کے سلنے میں

بھلا دھاگے کے پیچھے چھپ کے آخر

کون سے ایسے مسائل ہیں

جنہیں میں پھر ادھیڑے جا رہی ہوں

اور اپنے ہاتھ سے پھر سے سلائی کر کے

اپنے طور اپنے ڈھب سے

اس کپڑے میں

کیسے رنگ بھرتی جا رہی ہوں

اس طرح کچھ پل سفر تو

میری اپنی ذات کے ہم راہ طے پایا

مجھے اس پل میں خود میں

میری ماں نانی مری دادی

ہر اک چہرہ نظر آیا

(734) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dastaras In Urdu By Famous Poet Ambarin Salahuddin. Dastaras is written by Ambarin Salahuddin. Enjoy reading Dastaras Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ambarin Salahuddin. Free Dowlonad Dastaras by Ambarin Salahuddin in PDF.