بام سے ڈھل چکا ہے آدھا دن

بام سے ڈھل چکا ہے آدھا دن

کس سے ملنے چلا ہے آدھا دن

تم جو چاہو تو رک بھی سکتا ہے

ورنہ کس سے رکا ہے آدھا دن

جھانکتی شام کے کنارے پر

مجھ سے پھر لڑ پڑا ہے آدھا دن

اس نے دیکھا جہاں پلٹ کے مجھے

بس وہیں رک گیا ہے آدھا دن

آس کی آہٹیں جگائے ہوئے

کھڑکیوں میں سجا ہے آدھا دن

دھوپ کی ریشمیں طنابوں پر

کس طرح ٹوٹتا ہے آدھا دن

پڑ رہی ہوگی برف وادی میں

آنکھ میں جم گیا ہے آدھا دن

تیرگی کا لباس اوڑھے ہوئے

میرے اندر چھپا ہے آدھا دن

عنبرینؔ ایک ہے بکھیڑے سو

اور گزر بھی گیا ہے آدھا دن

(747) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Baam Se Dhal Chuka Hai Aadha Din In Urdu By Famous Poet Ambarin Salahuddin. Baam Se Dhal Chuka Hai Aadha Din is written by Ambarin Salahuddin. Enjoy reading Baam Se Dhal Chuka Hai Aadha Din Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ambarin Salahuddin. Free Dowlonad Baam Se Dhal Chuka Hai Aadha Din by Ambarin Salahuddin in PDF.