انتساب

شکایت نہ کرنا

اگر یہ زمانہ پکارے تمہیں

اور صدا میری آواز کی گونج ہو

شکایت نہ کرنا

اگر لوگ مڑ مڑ کے دیکھیں تمہیں

اور ہر شکل میں میری مسکان تم کو

دکھائی بھی دے اور سنائی بھی دے

شکایت نہ کرنا

اگر ہر زباں پر

تمہارے بجائے مرا نام ہو

تمہیں میری آنکھوں کی تعریف کرتے ہوئے

سوچنا چاہئے تھا

یہاں سانس لیتے ہوئے خواب

ہر آنکھ کے خواب جیسے نہیں ہیں

یہاں خواب آنکھوں سے بہہ جائیں تو

اشک بنتے نہیں ہیں

پگھلتے نہیں ہیں

تمہیں میرے ہاتھوں کی نرمی کو محسوس کرتے ہوئے

بھولنا تو نہیں چاہئے تھا

کہ اک ہاتھ میں ایک خالی ورق

دوسرے میں قلم ہے

شکایت نہ کرنا

اگر خوش نما روشنائی میں پہلے ورق پر

تمہیں لوگ پڑھ لیں

(703) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Intisab In Urdu By Famous Poet Ambarin Salahuddin. Intisab is written by Ambarin Salahuddin. Enjoy reading Intisab Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ambarin Salahuddin. Free Dowlonad Intisab by Ambarin Salahuddin in PDF.