اسیر خواب نئی جستجو کے در کھولیں

اسیر خواب نئی جستجو کے در کھولیں

ہوا پہ ہاتھ رکھیں اور اپنے پر کھولیں

سمیٹے اپنے سرابوں میں بارشوں کا جمال

کہاں کا قصد ہے یہ راز خوش نظر کھولیں

اسے بھلانے کی پھر سے کریں نئی سازش

چلو کہ آج کوئی نامۂ دگر کھولیں

الجھتی جاتی ہیں گرہیں ادھورے لفظوں کی

ہم اپنی باتوں کے سارے اگر مگر کھولیں

جو خواب دیکھنا تعبیر کھوجنا ہو کبھی

تو پہلے رات کے لپٹے ہوئے بھنور کھولیں

اک اینٹ سامنے دیوار سے نکالیں اب

چلو کہ پھر سے نیا کوئی درد سر کھولیں

(901) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Asir-e-KHwab Nai Justuju Ke Dar Kholen In Urdu By Famous Poet Ambarin Salahuddin. Asir-e-KHwab Nai Justuju Ke Dar Kholen is written by Ambarin Salahuddin. Enjoy reading Asir-e-KHwab Nai Justuju Ke Dar Kholen Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ambarin Salahuddin. Free Dowlonad Asir-e-KHwab Nai Justuju Ke Dar Kholen by Ambarin Salahuddin in PDF.