بین ہوا کے ہاتھوں میں ہے لہرے جادو والے ہیں

بین ہوا کے ہاتھوں میں ہے لہرے جادو والے ہیں

چندن سے چکنے شانوں پر مچل اٹھے دو کالے ہیں

جنگل کی یا بازاروں کی دھول اڑی ہے سواگت کو

ہم نے گھر کے باہر جب بھی اپنے پاؤں نکالے ہیں

کیسا زمانہ آیا ہے یہ الٹی ریت ہے الٹی بات

پھولوں کو کانٹے ڈستے ہیں جو ان کے رکھوالے ہیں

گھر کے دکھڑے شہر کے غم اور دیس بدیس کی چنتائیں

ان میں کچھ آوارہ کتے ہیں کچھ ہم نے پالے ہیں

ایک اسی کو دیکھ نہ پائے ورنہ شہر کی سڑکوں پر

اچھی اچھی پوشاکیں ہیں اچھی صورت والے ہیں

رات میں دل کو کیا سوجھی ہے اس کے گاؤں کو چلنے کی

جنگل میں چیتے رہتے ہیں راہ میں ندی نالے ہیں

دونوں کا ملنا مشکل ہے دونوں ہیں مجبور بہت

اس کے پاؤں میں مہندی لگی ہے میرے پاؤں میں چھالے ہیں

(765) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bin Hawa Ke Hathon Mein Hai Lahre Jadu Wale Hain In Urdu By Famous Poet Ameeq Hanafi. Bin Hawa Ke Hathon Mein Hai Lahre Jadu Wale Hain is written by Ameeq Hanafi. Enjoy reading Bin Hawa Ke Hathon Mein Hai Lahre Jadu Wale Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ameeq Hanafi. Free Dowlonad Bin Hawa Ke Hathon Mein Hai Lahre Jadu Wale Hain by Ameeq Hanafi in PDF.