عینک کے دونوں شیشے ہی اٹے ہوئے تھے دھول میں

عینک کے دونوں شیشے ہی اٹے ہوئے تھے دھول میں

ہاتھ پڑ گیا کانٹوں پر پھولوں کے بدلے بھول میں

چھوتے ہی آشائیں بکھریں جیسے سپنے ٹوٹ گئے

کس نے اٹکائے تھے یہ کاغذ کے پھول ببول میں

عشق کے ہجے بھی جو نہ جانیں وہ ہیں عشق کے دعویدار

جیسے غزلیں رٹ کر گاتے ہیں بچے اسکول میں

اب راتوں کو بھی بازاروں میں آوارہ پھرتے ہیں

پہلے بھونرے ہو جاتے تھے بند کنول کے پھول میں

موٹی ڈالوں والے پیڑ کے پتے کیسے پیلے ہیں

کس نے دیکھا کون روگ ہے چھپا ہوا جڑ مول میں

(1049) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ainak Ke Donon Shishe Hi ATe Hue The Dhul Mein In Urdu By Famous Poet Ameeq Hanafi. Ainak Ke Donon Shishe Hi ATe Hue The Dhul Mein is written by Ameeq Hanafi. Enjoy reading Ainak Ke Donon Shishe Hi ATe Hue The Dhul Mein Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ameeq Hanafi. Free Dowlonad Ainak Ke Donon Shishe Hi ATe Hue The Dhul Mein by Ameeq Hanafi in PDF.