تم اور ہم

تم بدن کی سطح کے تیراک بننا چاہتے تھے

تم تھے نظاروں کے ساحل پر تماشہ بین اور شوقین

تم پہنچنا چاہتے تھے پیرہن کے پار

جلد تک محدود تھا ذوق جمال

گوشت تھا مقصود پرواز خیال

انکشاف جسم تھا افکار عالی کا کمال

دامن و بند قبا انگیا دوپٹے پائنچے

تھے تمہاری شاعری کے مشغلے

اور تمہارے مسئلے اور مرحلے

اور ہم ہیں روح کی احساس کی گہرائیوں کے غوطہ خور

زندگی میں اور ہم میں راز اب اتنے نہیں

زندگی کیا اور دنیا کیا ہمارے سامنے ہیں بے حجاب

جلد کیا اور گوشت کیا اور جسم کیا

ایکس رے اسکرین پر ہیں ہڈیاں تک بے لباس

بارہا دیکھی ہوئی چیزوں کو پھر سے دیکھنا

بارہا بھوگی ہوئی چیزوں کو پھر سے بھوگنا

بھوگ کر خوش ہونا کڑھنا، تلملانا سوچنا

سوچنا اور سوچ کے کارن کو پیچھے چھوڑ کر

ناپتے پھرنا ازل سے تا ابد

سوچ کا صحرائے نا پیدا کنار

آرزوئے دید کے شالوں میں تم چلتے رہے

دید کے شعلوں میں ہم لپٹے ہوئے ہیں

تم پرائی آگ میں جلتے رہے

اور ہم جلتے ہیں اپنی آگ میں

اور اب اپنے پرائے میں کہاں ہے کوئی بھید

ایک ہی آکاش اپنے بازوؤں میں بھینچتا ہے

ایک تخت الارض چشمہ سب جڑوں کو سینچتا ہے

ایک ہی شعلہ نسوں کو کھینچتا ہے

(837) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tum Aur Hum In Urdu By Famous Poet Ameeq Hanafi. Tum Aur Hum is written by Ameeq Hanafi. Enjoy reading Tum Aur Hum Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ameeq Hanafi. Free Dowlonad Tum Aur Hum by Ameeq Hanafi in PDF.