تشنج

آج کس عالم میں ہیں احباب میرے

آنکھ میں تاب و تب و نم کچھ نہیں

دل کسی ریفریجیٹر میں رکھے ہوں گے کہیں

جسم حاضر ہیں یہاں غائب دماغ

مسکراہٹ: اک لپ اسٹک خندہ پیشانی نقاب

روح: برقعہ پوش: آنکھیں بے حجاب!

کس لیے مجھ کو پریشاں کر رہے ہیں خواب میرے

نیند کے زخمی کف پا سے ٹپکتا ہے خود اپنا ہی لہو

خواب میں پھولوں سے آتی ہے خود اپنے خوں کی بو

بے عمل ہوں (خواب میں ہوں) پھر بھی جاری (ایک بے نام و نشاں (سی جستجو

درمیاں سے اس زمیں کو چیرتا جاتا ہے چاک ارتقا

موت آ کر کھٹکھٹاتی رہتی ہے در آنکھ کا

کس لیے کھنچتے چلے جاتے ہیں یہ اعصاب میرے

عہد نو کے کس مغنی کا جنوں

تارسپتک میں انہیں کرتا ہوں ٹیون

کون ان تاروں کو اتنا کس رہا ہے

ٹوٹ جائیں گے تو اس نغمے سے بھی محروم ہو جائے گا ساز

جس میں شامل ہے شکست ذات کی آواز

(895) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tashannuj In Urdu By Famous Poet Ameeq Hanafi. Tashannuj is written by Ameeq Hanafi. Enjoy reading Tashannuj Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ameeq Hanafi. Free Dowlonad Tashannuj by Ameeq Hanafi in PDF.