تعلق توڑنے والے

برس بھر کی خوشی کے ہم نے کچھ نقشے بنائے تھے

بھرے تھے ان میں کیسے کیسے دلکش رنگ

ابھی وہ رنگ سوکھے بھی نہ تھے بارش نے آ گھیرا

وہ نقشے ہو گئے بد رنگ

کہاں سے یک بہ یک برسے یہ پتھر

کہ خوابوں کی ہر اک کھڑکی کے شیشے چور کر ڈالے

کہاں سے تیزی و تندی بھری یہ شعلگی آئی

کہ جس نے آرزو و شوق کی زنجیر پگھلائی

ابھی تو آرزوئے وصل نے دونوں دلوں میں گھر بسایا تھا

ابھی اس ہجر کے ڈر نے اسے بے دخل کر ڈالا

ابھی آزادئی جسم و دل و جاں کا ترانہ ہم نے چھیڑا تھا

ابھی کس نے تمہارے دل پہ پھر پھونکا وہی منتر

کہ تم انساں نہیں ہو اک سماجی جانور ہو تم

تمہیں رسموں کا قانونوں کا بھاری بوجھ ڈھونا ہے

نمائش کے کسی رشتے کی خاطر ہنسنا رونا ہے

نہ انساں ہو نہ حیواں ہو سماجی جانور ہو تم

سماجی جانور ہو تم

(1082) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Talluq ToDne Wale In Urdu By Famous Poet Ameeq Hanafi. Talluq ToDne Wale is written by Ameeq Hanafi. Enjoy reading Talluq ToDne Wale Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ameeq Hanafi. Free Dowlonad Talluq ToDne Wale by Ameeq Hanafi in PDF.