پس دیوار شب

نیم شب میں عیش بستر چھوڑ کر

کون میرے پیچھے پیچھے آئے گا

اور دیکھے گا کہ میں

ایک غیر آباد مسجد میں

چند انجانے بزرگوں کی جماعت میں

تہجد پڑھ رہا ہوں

کون دیکھے گا رجال الغیب مجھ سے

بات کرنے میں مگن ہیں

چاند کو باہر فلک پر چھوڑ کر

وقت کی اندھی گپھا میں

دور تک اندر پہنچ

آگ کے اور روشنی کے آبشاروں میں نہاتا ہوں

اور اسی رشتے سے باہر آن کر

چاند کی گردن میں اپنا ہاتھ ڈالے

انجمن تا انجمن آوارگی کا لطف لیتا ہوں

نیم شب کو عیش بستر چھوڑ کر

(742) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Pas-e-diwar-e-shab In Urdu By Famous Poet Ameeq Hanafi. Pas-e-diwar-e-shab is written by Ameeq Hanafi. Enjoy reading Pas-e-diwar-e-shab Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ameeq Hanafi. Free Dowlonad Pas-e-diwar-e-shab by Ameeq Hanafi in PDF.