پریشانیٔ دید

وہ پریشان ہے

میری نظروں کو اپنے بدن سے لپٹتے چمٹتے ہوئے دیکھ کر

کتنی بے چین ہے

صندلیں جسم پر گویا لپٹے ہوئے سانپ ہی سانپ ہوں

اور میں

اس کے ہر انگ پر

اپنی نظریں جمائے ہوئے

سر بسر آنکھ ہوں

زیر و بم زیر و بم پیچ و خم پیچ و خم

ساق زانو جبیں پشت سر تا قدم

میری لیزر شعاعوں کے اس جال میں

زلف سینہ کمر پورا اکویریم

پیرہن جلد اور گوشت کے پار کا سارا احوال بھی

جانتا ہوں اسے بھی یہ معلوم ہے

جانتی ہے کہ ہم ہیں بہم تک ملے پھر بھی وہ کیوں پریشان ہے

(755) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Pareshani-e-did In Urdu By Famous Poet Ameeq Hanafi. Pareshani-e-did is written by Ameeq Hanafi. Enjoy reading Pareshani-e-did Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ameeq Hanafi. Free Dowlonad Pareshani-e-did by Ameeq Hanafi in PDF.