درپیش تو ہیں دیدۂ حیران ہزاروں

درپیش تو ہیں دیدۂ حیران ہزاروں

سورج کا بدن تیرے نگہبان ہزاروں

مایوس نہیں ہیں در ظلمت کی فصیلیں

مانا کہ منور ہوئے ایوان ہزاروں

کھلتا ہی رہا زیر نظر رنگ تماشا

نقطے سے تراشے گئے امکان ہزاروں

کب تک میں جھٹکتا رہوں گا خار برہنہ

دامن سے ہیں چسپاں گل بہتان ہزاروں

دیوار غم جاں بھی تری خیر نہیں ہے

مسمار ہوئے گنبد پیماں ہزاروں

جب دست تمازت نے کیا ریت کو گلبن

در چشم اتر آئے بیابان ہزاروں

اک شب کے ستاروں سے نہیں تھی مری نسبت

عامرؔ ابھی تابندہ ہیں پہچان ہزاروں

(882) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Darpesh To Hain Dida-e-hairan Hazaron In Urdu By Famous Poet Amir Nazar. Darpesh To Hain Dida-e-hairan Hazaron is written by Amir Nazar. Enjoy reading Darpesh To Hain Dida-e-hairan Hazaron Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Amir Nazar. Free Dowlonad Darpesh To Hain Dida-e-hairan Hazaron by Amir Nazar in PDF.