درون جسم کی دیوار سے ابھرتی ہے

درون جسم کی دیوار سے ابھرتی ہے

کوئی لکیر ہے جو ٹوٹتی بکھرتی ہے

میں انتشار کی کچھ اور تلخیاں پی لوں

زبان شہر نئے ذائقوں سے ڈرتی ہے

فلک کے درمیاں اپنی صدا کریں محفوظ

کہ ہر دریچے پہ آواز جا کے مرتی ہے

کوئی تو سرحد خاموش توڑ سکتا تھا

سکوت شام یہاں تہہ بہ تہہ اترتی ہے

وہ اک شعاع برہنہ ہے شب کے زینے پر

سو میری آنکھ بھی اس پر کہاں ٹھہرتی ہے

نواح زیست کا سورج تو ڈھل گیا عامرؔ

تمیز خاک مگر اب بھی رقص کرتی ہے

(737) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Darun-e-jism Ki Diwar Se Ubharti Hai In Urdu By Famous Poet Amir Nazar. Darun-e-jism Ki Diwar Se Ubharti Hai is written by Amir Nazar. Enjoy reading Darun-e-jism Ki Diwar Se Ubharti Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Amir Nazar. Free Dowlonad Darun-e-jism Ki Diwar Se Ubharti Hai by Amir Nazar in PDF.