حضور یار میں حرف التجا کے رکھے تھے

حضور یار میں حرف التجا کے رکھے تھے

چراغ سامنے جیسے ہوا کے رکھے تھے

بس ایک اشک ندامت نے صاف کر ڈالے

وہ سب حساب جو ہم نے اٹھا کے رکھے تھے

سموم وقت نے لہجے کو زخم زخم کیا

وگرنہ ہم نے قرینے صبا کے رکھے تھے

بکھر رہے تھے سو ہم نے اٹھا لیے خود ہی

گلاب جو تری خاطر سجا کے رکھے تھے

ہوا کے پہلے ہی جھونکے سے ہار مان گئے

وہی چراغ جو ہم نے بچا کے رکھے تھے

تم ہی نے پاؤں نہ رکھا وگرنہ وصل کی شب

زمیں پہ ہم نے ستارے بچھا کے رکھے تھے

مٹا سکی نہ انہیں روز و شب کی بارش بھی

دلوں پہ نقش جو رنگ حنا کے رکھے تھے

حصول منزل دنیا کچھ ایسا کام نہ تھا

مگر جو راہ میں پتھر انا کے رکھے تھے

(1113) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Huzur-e-yar Mein Harf Iltija Ke Rakkhe The In Urdu By Famous Poet Amjad Islam Amjad. Huzur-e-yar Mein Harf Iltija Ke Rakkhe The is written by Amjad Islam Amjad. Enjoy reading Huzur-e-yar Mein Harf Iltija Ke Rakkhe The Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Amjad Islam Amjad. Free Dowlonad Huzur-e-yar Mein Harf Iltija Ke Rakkhe The by Amjad Islam Amjad in PDF.