کب سے ہم لوگ اس بھنور میں ہیں

کب سے ہم لوگ اس بھنور میں ہیں

اپنے گھر میں ہیں یا سفر میں ہیں

یوں تو اڑنے کو آسماں ہیں بہت

ہم ہی آشوب بال و پر میں ہیں

زندگی کے تمام تر رستے

موت ہی کے عظیم ڈر میں ہیں

اتنے خدشے نہیں ہیں رستوں میں

جس قدر خواہش سفر میں ہیں

سیپ اور جوہری کے سب رشتے

شعر اور شعر کے ہنر میں ہیں

سایۂ راحت شجر سے نکل

کچھ اڑانیں جو بال و پر میں ہیں

عکس بے نقش ہو گئے امجدؔ

لوگ پھر آئنوں کے ڈر میں ہیں

(1014) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kab Se Hum Log Is Bhanwar Mein Hain In Urdu By Famous Poet Amjad Islam Amjad. Kab Se Hum Log Is Bhanwar Mein Hain is written by Amjad Islam Amjad. Enjoy reading Kab Se Hum Log Is Bhanwar Mein Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Amjad Islam Amjad. Free Dowlonad Kab Se Hum Log Is Bhanwar Mein Hain by Amjad Islam Amjad in PDF.