اے ہجر زدہ شب

اے ہجر زدہ شب

آ تو ہی مرے سینے سے لگ جا کہ بٹے غم

احساس کو تنہائی کی منزل سے ملے رہ

آواز کی گمنام زمینوں کو ملے نم

آ کچھ تو گھٹے غم

اس ساعت مہجور کی فریاد ہو مدھم

کیوں نوحہ بہ لب پھرتی ہے محروم مخاطب

اے ہجر زدہ شب

دیکھ آج تمناؤں کی بے سمت ہوائیں

دل شرمندہ نظر کو

پھر لے کے چلی ہیں وہی بے رخت ہوائیں

اسی جادو کے نگر کو

جس خاک پہ اترے تھے مرادوں کے صحیفے

سنکی تھی جہاں سبز ہوا، کوئے وفا کی

مہکے تھے جہاں پھول صفت رنگ کسی کے

اس خاک کا ہر روپ مرے واسطے زندان

کچھ روٹھے ہوئے خواب ہیں کچھ ٹوٹے ہوئے مان

کچھ برسے ہوئے ابر ہیں کچھ ترسے ہوئے لب

اے ہجر زدہ شب

آ تو ہی گلے لگ کے بتا کون یہاں ہے

جز خود سری موج ہوا کون یہاں ہے

ہمدرد مرا تیرے سوا کون یہاں ہے

آ چوم لوں آنکھیں تری رخسار ترے لب

اے ہجر زدہ شب

(1035) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ai Hijr-zada Shab In Urdu By Famous Poet Amjad Islam Amjad. Ai Hijr-zada Shab is written by Amjad Islam Amjad. Enjoy reading Ai Hijr-zada Shab Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Amjad Islam Amjad. Free Dowlonad Ai Hijr-zada Shab by Amjad Islam Amjad in PDF.