آبلہ

اداسی کے افق پر جب تمہاری یاد کے جگنو چمکتے ہیں

تو میری روح پر رکھا ہوا یہ ہجر کا پتھر

چمکتی برف کی صورت پگھلتا ہے!

اگرچہ یوں پگھلنے سے یہ پتھر، سنگ ریزہ تو نہیں بنتا!

مگر اک حوصلہ سا دل کو ہوتا ہے،

کہ جیسے سر بسر تاریک شب میں بھی

اگر اک زرد رو، سہما ہوا تارا نکل آئے

تو قاتل رات کا بے اسم جادو ٹوٹ جاتا ہے

مسافر کے سفر کا راستہ تو کم نہیں ہوتا

مگر تارے کی چلمن سے

کوئی بھولا ہوا منظر اچانک جگمگاتا ہے!

سلگتے پاؤں میں اک آبلہ سا پھوٹ جاتا ہے

(1484) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aabla In Urdu By Famous Poet Amjad Islam Amjad. Aabla is written by Amjad Islam Amjad. Enjoy reading Aabla Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Amjad Islam Amjad. Free Dowlonad Aabla by Amjad Islam Amjad in PDF.