سمندر آسمان اور میں

کھلیں جو آنکھیں تو سر پہ نیلا فلک تنا تھا

چہار جانب سیاہ پانی کی تند موجوں کا غلغلہ تھا

ہوائیں چیخوں کو اور کراہوں کو لے کے چلتی تھیں اور مٹی

کی زرد خوشبو میں موت موسم کا ذائقہ تھا

نظر مناظر میں ڈوب کر بھی مثال شیشہ تہی تھی یعنی

گل تماشا نہیں کھلا تھا

ہراس جذبوں کی رہ گزر میں دل تعجب زدہ اکیلا

خموش تنہا بھٹک رہا تھا

کہ ایک سائے کی نرم آہٹ نے راستوں کا نصیب بدلا

کوئی تعلق کے چاند لہجے میں اپنے پن کی ادا سے بولا

''مرے مسافر اداس مت ہو کہ عہد فرقت ہی زندگی ہے

یہ فاصلوں کی خلیج راہ وصال ہے اور طلب نگاہوں کی روشنی ہے

تمام چیزیں تمہارے میرے

بدن کے رشتوں کا سلسلہ ہیں

تمہیں خبر ہے کہ ہم سمندر

اور آسمانوں کی انتہا ہیں!''

(1496) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Samundar Aasman Aur Main In Urdu By Famous Poet Amjad Islam Amjad. Samundar Aasman Aur Main is written by Amjad Islam Amjad. Enjoy reading Samundar Aasman Aur Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Amjad Islam Amjad. Free Dowlonad Samundar Aasman Aur Main by Amjad Islam Amjad in PDF.