تیرگی طاق میں جڑی ہوئی ہے

تیرگی طاق میں جڑی ہوئی ہے

دھوپ دہلیز پر پڑی ہوئی ہے

دل پہ ناکامیوں کے ہیں پیوند

آس کی سوئی بھی گڑی ہوئی ہے

میرے جیسی ہے میری پرچھائیں

دھوپ میں پل کے یہ بڑی ہوئی ہے

گھیر رکھا ہے نارسائی نے

اور خواہش وہیں کھڑی ہوئی ہے

میں نے تصویر پھینک دی ہے مگر

کیل دیوار میں گڑی ہوئی ہے

ہارتا بھی نہیں غم دوراں

ضد پہ امید بھی اڑی ہوئی ہے

دل کسی کے خیال میں ہے گم

رات کو خواب کی پڑی ہوئی ہے

(1790) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tirgi Taq Mein JaDi Hui Hai In Urdu By Famous Poet Ammar Iqbal. Tirgi Taq Mein JaDi Hui Hai is written by Ammar Iqbal. Enjoy reading Tirgi Taq Mein JaDi Hui Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ammar Iqbal. Free Dowlonad Tirgi Taq Mein JaDi Hui Hai by Ammar Iqbal in PDF.