دھوپ چھاؤں ذہنوں کا آسرا نہیں رکھتے

دھوپ چھاؤں ذہنوں کا آسرا نہیں رکھتے

ہم غرض کے بندوں سے واسطہ نہیں رکھتے

زعم پارسائی میں کب خیال ہے ان کو

طنز تو وہ کرتے ہیں آئنہ نہیں رکھتے

سازشیں علامت تو پست ہمتی کی ہیں

سازشیں جو کرتے ہیں حوصلہ نہیں رکھتے

وہ غرور تقویٰ میں بس یہی سمجھتے ہیں

جیسے ہے خدا ان کا ہم خدا نہیں رکھتے

تم ہوس پرستوں کے سینکڑوں خدا ٹھہرے

ایک ہے خدا اپنا دوسرا نہیں رکھتے

کس طرح منور ہو خانۂ شعور انجمؔ

ذہن کے دریچوں کو تم کھلا نہیں رکھتے

(647) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dhup Chhanw Zehnon Ka Aasra Nahin Rakhte In Urdu By Famous Poet Anjum Azimabadi. Dhup Chhanw Zehnon Ka Aasra Nahin Rakhte is written by Anjum Azimabadi. Enjoy reading Dhup Chhanw Zehnon Ka Aasra Nahin Rakhte Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anjum Azimabadi. Free Dowlonad Dhup Chhanw Zehnon Ka Aasra Nahin Rakhte by Anjum Azimabadi in PDF.