جب تک فصیل جسم کا در کھل نہ جائے گا

جب تک فصیل جسم کا در کھل نہ جائے گا

اس دل کی یورشوں کا تسلسل نہ جائے گا

خیموں سے تا فرات جو دریائے خوں ہے یہ

اس پر سے مصلحت کا کوئی پل نہ جائے گا

اس کو گماں نہیں تھا کہ عہد خزاں میں بھی

یہ ذوق نغمہ ریزئ بلبل نہ جائے گا

یہ ابر آگہی جو برستا رہا یونہی

مٹی کا یہ وجود مرا گھل نہ جائے گا

گرتا رہے گا یونہی بلاؤں کا آبشار

جب تک غبار قلب و نظر دھل نہ جائے گا

وہ شخص تو خدائی کے دعوے پہ تل گیا

اس حد پہ ہم سمجھتے تھے بالکل نہ جائے گا

بس اے نگار زیست یقیں آ گیا ہمیں

یہ تیری بے رخی یہ تامل نہ جائے گا

انجمؔ نگار زیست کو پھر چاہیئے وہی

اک سر جو خواہشوں کے عوض تل نہ جائے گا

(914) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jab Tak Fasil-e-jism Ka Dar Khul Na Jaega In Urdu By Famous Poet Anjum Khaleeq. Jab Tak Fasil-e-jism Ka Dar Khul Na Jaega is written by Anjum Khaleeq. Enjoy reading Jab Tak Fasil-e-jism Ka Dar Khul Na Jaega Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anjum Khaleeq. Free Dowlonad Jab Tak Fasil-e-jism Ka Dar Khul Na Jaega by Anjum Khaleeq in PDF.