یہی تم پر بھی کھلنا ہے

اچانک آج مجھ کو راستے میں مل گیا تھا وہ

تمہارا نام لیتا تھا

مجھے کہنے لگا، انجم

خدا لگتی کہو، تم نے بھی اس مہ رو کو دیکھا ہے

تمہاری آنکھ بھی تو حسن کا ادراک رکھتی ہے

تمہیں بھی آشنائی ہے کہ خد و خال کن کن زاویوں سے

حسن کی تشکیل کرتے ہیں

تو کیا جو حال ہے میرا بھلا کچھ اور ہوتا تھا؟

مجھے تو اس پہ مرنا تھا مجھے تو خود کو رونا تھا!

میں اس کی بات سن کر ہنس دیا

اس شخص نے اس شخص کو کس آنکھ سے دیکھا!

مجھے تو یوں لگا جیسے کوئی دیوان غالب کی منقش جلد کی تعریف کرتا ہو

(798) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Yahi Tum Par Bhi Khulna Hai In Urdu By Famous Poet Anjum Khaleeq. Yahi Tum Par Bhi Khulna Hai is written by Anjum Khaleeq. Enjoy reading Yahi Tum Par Bhi Khulna Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anjum Khaleeq. Free Dowlonad Yahi Tum Par Bhi Khulna Hai by Anjum Khaleeq in PDF.