نہیں نام و نشاں سائے کا لیکن یار بیٹھے ہیں

نہیں نام و نشاں سائے کا لیکن یار بیٹھے ہیں

اگے شاید زمیں سے خود بہ خود دیوار بیٹھے ہیں

سوار کشتی امواج دل ہیں اور غافل ہیں

سمجھتے ہیں کہ ہم دریائے غم کے پار بیٹھے ہیں

اجاڑ ایسی نہ تھی دنیا ابھی کل تک یہ عالم تھا

یہاں دو چار بیٹھے ہیں وہاں دو چار بیٹھے ہیں

پھر آتی ہے اسی صحرا سے آواز جرس مجھ کو

جہاں مجنوں سے دیوانے بھی ہمت ہار بیٹھے ہیں

سمجھتے ہو جنہیں تم سنگ میل اے قافلے والو

سر رہ خستگان حسرت رفتار بیٹھے ہیں

یہ جتنے مسئلے ہیں مشغلے ہیں سب فراغت کے

نہ تم بیکار بیٹھے ہو نہ ہم بیکار بیٹھے ہیں

تمہیں انجمؔ کوئی اس سے توقع ہو تو ہو ورنہ

یہاں تو آدمی کی شکل سے بے زار بیٹھے ہیں

(826) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nahin Nam-o-nishan Sae Ka Lekin Yar BaiThe Hain In Urdu By Famous Poet Anjum Rumani. Nahin Nam-o-nishan Sae Ka Lekin Yar BaiThe Hain is written by Anjum Rumani. Enjoy reading Nahin Nam-o-nishan Sae Ka Lekin Yar BaiThe Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anjum Rumani. Free Dowlonad Nahin Nam-o-nishan Sae Ka Lekin Yar BaiThe Hain by Anjum Rumani in PDF.