کاغذ تھا میں دیے پہ مجھے رکھ دیا گیا

کاغذ تھا میں دیے پہ مجھے رکھ دیا گیا

اک اور مرتبے پہ مجھے رکھ دیا گیا

اک بے بدن کا عکس بنایا گیا ہوں میں

بے آب آئینے پہ مجھے رکھ دیا گیا

کچھ تو کھنچی کھنچی سی تھی ساعت وصال کی

کچھ یوں بھی فاصلے پہ مجھے رکھ دیا گیا

منہ مانگے دام دے کے خریدا اور اس کے بعد

اک خاص زاویے پہ مجھے رکھ دیا گیا

کل رات مجھ کو چوری کیا جا رہا تھا یار

اور میرے جاگنے پہ مجھے رکھ دیا گیا

اچھا بھلا پڑا تھا میں اپنے وجود میں

دنیا کے راستے پہ مجھے رکھ دیا گیا

پہلے تو میری مٹی سے مجھ کو کیا چراغ

پھر میرے مقبرے پہ مجھے رکھ دیا گیا

انجمؔ ہوا کے زور پہ جانا ہے اس طرف

پانی کے بلبلے پہ مجھے رکھ دیا گیا

(823) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kaghaz Tha Main Diye Pe Mujhe Rakh Diya Gaya In Urdu By Famous Poet Anjum Saleemi. Kaghaz Tha Main Diye Pe Mujhe Rakh Diya Gaya is written by Anjum Saleemi. Enjoy reading Kaghaz Tha Main Diye Pe Mujhe Rakh Diya Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anjum Saleemi. Free Dowlonad Kaghaz Tha Main Diye Pe Mujhe Rakh Diya Gaya by Anjum Saleemi in PDF.