یادوں کے باغ سے وہ ہرا پن نہیں گیا

یادوں کے باغ سے وہ ہرا پن نہیں گیا

ساون کے دن چلے گئے ساون نہیں گیا

ٹھہرا تھا اتفاق سے وہ دل میں ایک بار

پھر چھوڑ کر کبھی یہ نشیمن نہیں گیا

ہر گل میں دیکھتا رخ لیلیٰ وہ آنکھ سے

افسوس قیس دشت سے گلشن نہیں گیا

رکھا نہیں مصور فطرت نے مو قلم

شہ پارہ بن رہا ہے ابھی بن نہیں گیا

میں نے خوشی سے کی ہے یہ تنہائی اختیار

مجھ پر لگا کے وہ کوئی قدغن نہیں گیا

تھا وعدہ شام کا مگر آئے وہ رات کو

میں بھی کواڑ کھولنے فوراً نہیں گیا

دشمن کو میں نے پیار سے راضی کیا شعورؔ

اس کے مقابلے کے لئے تن نہیں گیا

(2018) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Yaadon Ke Bagh Se Wo Hara-pan Nahin Gaya In Urdu By Famous Poet Anwar Shuoor. Yaadon Ke Bagh Se Wo Hara-pan Nahin Gaya is written by Anwar Shuoor. Enjoy reading Yaadon Ke Bagh Se Wo Hara-pan Nahin Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anwar Shuoor. Free Dowlonad Yaadon Ke Bagh Se Wo Hara-pan Nahin Gaya by Anwar Shuoor in PDF.