ہوائے حرص و ہوس سے مفر بھی کرنا ہے

ہوائے حرص و ہوس سے مفر بھی کرنا ہے

اسی درخت کے سائے میں گھر بھی کرنا ہے

انا ہی دوست انا ہی حریف ہے میری

اسی سے جنگ اسی کو سپر بھی کرنا ہے

چل آ تجھے کسی محفوظ گھر میں پہنچا دوں

پھر اس کے بعد مجھے تو سفر بھی کرنا ہے

یہی نہیں کہ پہنچنا ہے آسمانوں پر

دعائے وصل تجھے اب اثر بھی کرنا ہے

ہمیں تو شمع کے دونوں سرے جلانے ہیں

غزل بھی کہنی ہے شب کو بسر بھی کرنا ہے

(695) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hawa-e-hirs-o-hawas Se Mafar Bhi Karna Hai In Urdu By Famous Poet Arshad Abdul Hamid. Hawa-e-hirs-o-hawas Se Mafar Bhi Karna Hai is written by Arshad Abdul Hamid. Enjoy reading Hawa-e-hirs-o-hawas Se Mafar Bhi Karna Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arshad Abdul Hamid. Free Dowlonad Hawa-e-hirs-o-hawas Se Mafar Bhi Karna Hai by Arshad Abdul Hamid in PDF.