چشمک زنی میں کرتی نہیں یار کا لحاظ

چشمک زنی میں کرتی نہیں یار کا لحاظ

نرگس کی آنکھ میں بھی نہیں ہے ذرا لحاظ

بے گالی اب تو بات بھی کرتے نہیں کبھی

وہ ابتدا میں کرتے تھے بے انتہا لحاظ

تنہا میں اور اتنے وہاں ہیں مرے رقیب

ناز و ادا غمزہ و شرم و حیا لحاظ

ساقی کی بے رخی کی کہاں تاب تھی مگر

پیر مغاں کی روح کا کرنا پڑا لحاظ

کیا وصف چشم یار کروں اس کے سامنے

نرگس سے ہے فقط مجھے اک آنکھ کا لحاظ

حرمت بڑی ہے اس کی نہ کر ہجو اس قدر

لازم ہے دخت رز کا تجھے واعظا لحاظ

نکلی نہ خم سے بزم جوانان‌‌ مست میں

پیر مغاں کا بنت عنب نے کیا لحاظ

پھر مجھ سے اس طرح کی نہ کیجے گا دل لگی

خیر اس گھڑی تو آپ کا میں کر گیا لحاظ

بے خود شراب شوق نے شب کو یہ کر دیا

ان کو رہا حجاب نہ مجھ کو رہا لحاظ

قربان اس حجاب کے اس شرم کے نثار

اتنا نہ عاشقوں سے کر اے مہ لقا لحاظ

محجوب ہے مزاج قلقؔ اپنا اس قدر

کرتے ہیں اپنے خورد کا بھی ہم برا لحاظ

(743) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Chashmak-zani Mein Karti Nahin Yar Ka Lihaz In Urdu By Famous Poet Arshad Ali Khan Qalaq. Chashmak-zani Mein Karti Nahin Yar Ka Lihaz is written by Arshad Ali Khan Qalaq. Enjoy reading Chashmak-zani Mein Karti Nahin Yar Ka Lihaz Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arshad Ali Khan Qalaq. Free Dowlonad Chashmak-zani Mein Karti Nahin Yar Ka Lihaz by Arshad Ali Khan Qalaq in PDF.