دفتر جو گلوں کے وہ صنم کھول رہا ہے

دفتر جو گلوں کے وہ صنم کھول رہا ہے

اغیار تو کیا دل بھی ادھر بول رہا ہے

آثار رہائی ہیں یہ دل بول رہا ہے

صیاد ستم گر مرے پر کھول رہا ہے

غیروں سے مرے واسطے جو بول رہا ہے

آب درد ندا نہیں وہ سم گھول رہا ہے

کس کس کا نہیں طائر دل دام میں اس کے

طوطی خط عارض کا ترے بول رہا ہے

جامے سے ہوا جاتا ہے باہر جو ہر اک گل

کیا باغ میں وہ بند قبا کھول رہا ہے

شاہوں کی طرح کی ہے بسر دشت جنوں میں

دیوانوں کا ہمراہ مرے غول رہا ہے

کیا کیا نہیں دکھ قید مصیبت کے سہے ہیں

برسوں دل ناشاد مری اول رہا ہے

رقص آپ کا جو دیکھ کے بے حال ہوا تھا

گھنگھرو اسی پامال کا اب بول رہا ہے

یاد آتی ہے کس بت کی مرے خانۂ دل میں

چھاتی کے کواڑ آج کوئی کھول رہا ہے

کرنے کو ہے صید آج کسی طائر دل

شاہیں نگہ یار کا پر تول رہا ہے

تسکیں کو یہ کہتے رہے فرقت کی شب احباب

لو صبح ہوئی مرغ سحر بول رہا ہے

بلبل ہے فدا کرتی نہیں نقد دل اس پر

گلزار میں غنچہ بھی گرہ کھول رہا ہے

دانائی سے خالی تھا نہ دیوانہ پن اس کا

دنیا میں بڑی چین سے بہلول رہا ہے

مقتل میں گرے پڑتے ہیں جانباز پہ جانباز

تلوار سے خاک کھڑا رول رہا ہے

دل تو دیا میزاں نہیں پٹتی نظر آتی

نظروں میں وہ خوش چشم مجھے تول رہا ہے

صندوقچہ ارگن کا ہے یا خانۂ صیاد

ہر مرغ نفس ہانک نئی بول رہا ہے

مٹتے نہیں دیکھی ہے شکن ہم نے جبین کی

جب فرش پر اس کے کہیں کچھ جھول رہا ہے

محروم تھیں رہ گئے کہتے ہیں یہ سب لوگ

جاں بازوں کو کس کر وہ کمر کھول رہا ہے

کیا گرم ہے بازار خریداریٔ بلبل

گلزار میں کانٹا زر گل تول رہا ہے

کم قدر کبھی دیکھی نہیں جنس محبت

سودا یہ ہمیشہ قلقؔ انمول رہا ہے

(850) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Daftar Jo Gulon Ke Wo Sanam Khol Raha Hai In Urdu By Famous Poet Arshad Ali Khan Qalaq. Daftar Jo Gulon Ke Wo Sanam Khol Raha Hai is written by Arshad Ali Khan Qalaq. Enjoy reading Daftar Jo Gulon Ke Wo Sanam Khol Raha Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arshad Ali Khan Qalaq. Free Dowlonad Daftar Jo Gulon Ke Wo Sanam Khol Raha Hai by Arshad Ali Khan Qalaq in PDF.