نشیلی چھاؤں میں بیتے ہوئے زمانوں کو

نشیلی چھاؤں میں بیتے ہوئے زمانوں کو

لگا دو آگ اجل کے نگار خانوں کو

بتا رہے ہیں جبین حیات کے تیور

پناہ مل نہیں سکتی اب آستانوں کو

دیے جلاؤ کہ انسانیت نے توڑ دیا

جہان زر کے رو پہلے طلسم خانوں کو

ہر ایک گام پہ مشعل دکھا رہی ہے حیات

ستم کی آنچ میں نکھرے ہوئے زمانوں کو

ہزار دار و رسن ڈگمگا نہیں سکتے

اجل کی گود میں کھیلے ہوئے جوانوں کو

بہت قریب ہے وہ دور خوش گوار کہ جب

نگار امن سجائے گی کارخانوں کو

خود آگے بڑھ کے قدم چومتی ہے منزل شوق

یہ کس نے راہ دکھائی ہے کاروانوں کو

(737) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nashili Chhanw Mein Bite Hue Zamanon Ko In Urdu By Famous Poet Arshi Bhopali. Nashili Chhanw Mein Bite Hue Zamanon Ko is written by Arshi Bhopali. Enjoy reading Nashili Chhanw Mein Bite Hue Zamanon Ko Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arshi Bhopali. Free Dowlonad Nashili Chhanw Mein Bite Hue Zamanon Ko by Arshi Bhopali in PDF.