نہ کر تلاش اثر تیر ہے لگا نہ لگا

نہ کر تلاش اثر تیر ہے لگا نہ لگا

جو اپنے بس کا نہیں اس کا آسرا نہ لگا

حیات لذت آزار کا ہے دوسرا نام

نمک چھڑک تو چھڑک زخم پر دوا نہ لگا

مرے خیال کی دنیا میں اس جہاں سے دور

یہ بیٹھے بیٹھے ہوا گم کہ پھر پتا نہ لگا

خوشی یہ دل کی ہے اس میں نہیں ہے عقل کو دخل

برا وہ کہتے رہے اور کچھ برا نہ لگا

چمک سے برق کی کم تر ہے وقفۂ دیدار

نظر ہٹی کہ اسے ہاتھ اک بہانہ لگا

مری تلاش تھی تشویش دیدۂ بے نور

وہ ملتے کیا مجھے اپنا ہی جب پتا نہ لگا

(778) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Na Kar Talash-e-asar Tir Hai Laga Na Laga In Urdu By Famous Poet Arzoo Lakhnavi. Na Kar Talash-e-asar Tir Hai Laga Na Laga is written by Arzoo Lakhnavi. Enjoy reading Na Kar Talash-e-asar Tir Hai Laga Na Laga Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arzoo Lakhnavi. Free Dowlonad Na Kar Talash-e-asar Tir Hai Laga Na Laga by Arzoo Lakhnavi in PDF.