صحرا سے چلے ہیں سوئے گلشن

صحرا سے چلے ہیں سوئے گلشن

خونیں جگران چاک دامن

پیغام بہار دے رہی ہے

داغوں کی جھلک دلوں کی الجھن

رقصاں ہے نسیم برگ گل پر

شبنم میں ہے گھنگھروؤں کی چھن چھن

غنچوں کے بدن میں سنسنی ہے

مستی میں چھوا صبا نے دامن

دل کش نہ ہو کیوں کلام اثرؔ کا

سیکھا ہے یہ اس نے میرؔ سے فن

(763) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sahra Se Chale Hain Su-e-gulshan In Urdu By Famous Poet Asar Lakhnavi. Sahra Se Chale Hain Su-e-gulshan is written by Asar Lakhnavi. Enjoy reading Sahra Se Chale Hain Su-e-gulshan Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asar Lakhnavi. Free Dowlonad Sahra Se Chale Hain Su-e-gulshan by Asar Lakhnavi in PDF.