وہ نغمہ بلبل رنگیں نوا اک بار ہو جائے

وہ نغمہ بلبل رنگیں نوا اک بار ہو جائے

کلی کی آنکھ کھل جائے چمن بیدار ہو جائے

نظر وہ ہے جو اس کون و مکاں سے پار ہو جائے

مگر جب روئے تاباں پر پڑے بے کار ہو جائے

تبسم کی ادا سے زندگی بیدار ہو جائے

نظر سے چھیڑ دے رگ رگ مری ہشیار ہو جائے

تجلی چہرۂ زیبا کی ہو کچھ جام رنگیں کی

زمیں سے آسماں تک عالم انوار ہو جائے

تم اس کافر کا ذوق بندگی اب پوچھتے کیا ہو

جسے طاق حرم بھی ابروئے خم دار ہو جائے

سحر لائے گی کیا پیغام بیداری شبستاں میں

نقاب رخ الٹ دو خود سحر بیدار ہو جائے

یہ اقرار خودی ہے دعوئ ایمان و دیں کیسا

ترا اقرار جب ہے خود سے بھی انکار ہو جائے

نظر اس حسن پر ٹھہرے تو آخر کس طرح ٹھہرے

کبھی خود پھول بن جائے کبھی رخسار ہو جائے

کچھ ایسا دیکھ کر چپ ہوں بہار عالم امکاں

کوئی اک جام پی کر جس طرح سرشار ہو جائے

چلا جاتا ہوں ہنستا کھیلتا موج حوادث سے

اگر آسانیاں ہوں زندگی دشوار ہو جائے

(950) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Naghma Bulbul-e-rangin-nawa Ek Bar Ho Jae In Urdu By Famous Poet Asghar Gondvi. Wo Naghma Bulbul-e-rangin-nawa Ek Bar Ho Jae is written by Asghar Gondvi. Enjoy reading Wo Naghma Bulbul-e-rangin-nawa Ek Bar Ho Jae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asghar Gondvi. Free Dowlonad Wo Naghma Bulbul-e-rangin-nawa Ek Bar Ho Jae by Asghar Gondvi in PDF.