میں نے روکا بھی نہیں اور وہ ٹھہرا بھی نہیں

میں نے روکا بھی نہیں اور وہ ٹھہرا بھی نہیں

حادثہ کیا تھا جسے دل نے بھلایا بھی نہیں

جانے والوں کو کہاں روک سکا ہے کوئی

تم چلے ہو تو کوئی روکنے والا بھی نہیں

کون سا موڑ ہے کیوں پاؤں پکڑتی ہے زمیں

اس کی بستی بھی نہیں کوئی پکارا بھی نہیں

بے نیازی سے سبھی قریۂ جاں سے گزرے

دیکھتا کوئی نہیں ہے کہ تماشا بھی نہیں

وہ تو صدیوں کا سفر کر کے یہاں پہنچا تھا

تو نے منہ پھیر کے جس شخص کو دیکھا بھی نہیں

کس کو نیرنگئ ایام کی صورت دکھلائیں

رنگ اڑتا بھی نہیں نقش ٹھہرتا بھی نہیں

یا ہمیں کو نہ ملا اس کی حقیقت کا سراغ

یا سر پردۂ عالم میں کوئی تھا بھی نہیں

(2521) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Maine Roka Bhi Nahin Aur Wo Thahra Bhi Nahin In Urdu By Famous Poet Aslam Ansari. Maine Roka Bhi Nahin Aur Wo Thahra Bhi Nahin is written by Aslam Ansari. Enjoy reading Maine Roka Bhi Nahin Aur Wo Thahra Bhi Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aslam Ansari. Free Dowlonad Maine Roka Bhi Nahin Aur Wo Thahra Bhi Nahin by Aslam Ansari in PDF.