مجھے تو یہ بھی فریب حواس لگتا ہے

مجھے تو یہ بھی فریب حواس لگتا ہے

وگرنہ کون اندھیروں میں ساتھ چلتا ہے

بکھر چکی جرس کاروان گل کی صدا

اب اس کے بعد تو واماندگی کا وقفہ ہے

جو دیکھیے تو سبھی کارواں میں شامل ہیں

جو سوچئے تو سفر میں ہر ایک تنہا ہے

کسے خبر کہ یہ دوری کا بھید کیا شے ہے

قدم اٹھاؤ تو رستہ بھی ساتھ چلتا ہے

ابھر رہے ہیں جو منظر فریب منظر ہیں

جو کھل رہا ہے دریچہ تو وہم اپنا ہے

طلب تو کر کسے معلوم کامگار بھی ہو

زمانہ عیب و ہنر اب کہاں پرکھتا ہے

تری صدا ہے کہ ظلمت میں روشنی کی لکیر

ترا بدن ہے کہ نغموں کا دل دھڑکتا ہے

اداسیوں کو نہ چھونے دے پھول سا پیکر

ابھی کچھ اور تجھے اہل غم پہ ہنسنا ہے

مری وفا پہ بھی اے دوست اعتبار نہ کر

مجھے بھی تیری طرح سب سے پیار کرنا ہے

یہ پوچھنا ہے کہ غیروں سے کیا ملا تجھ کو

تری جفا کی شکایت تو کون کرتا ہے

چمن چمن ہے اگر گل فشاں تو کیا کیجے

ہمیں تو اپنے خرابے کو ہی پلٹنا ہے

یہ ایک چاپ جو برسوں میں سن رہا ہوں میں

کوئی تو ہے جو یہاں آ کے لوٹ جاتا ہے

(967) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mujhe To Ye Bhi Fareb-e-hawas Lagta Hai In Urdu By Famous Poet Aslam Ansari. Mujhe To Ye Bhi Fareb-e-hawas Lagta Hai is written by Aslam Ansari. Enjoy reading Mujhe To Ye Bhi Fareb-e-hawas Lagta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aslam Ansari. Free Dowlonad Mujhe To Ye Bhi Fareb-e-hawas Lagta Hai by Aslam Ansari in PDF.