زلزلے کا خوف طاری ہے در و دیوار پر

زلزلے کا خوف طاری ہے در و دیوار پر

جبکہ میں بیٹھا ہوا ہوں کانپتے مینار پر

ہاں اسی رستے میں ہے شہر نگار آرزو

آپ چلتے جائیے میرے لہو کی دھار پر

پھر اڑا لائی ہوا مجھ کو جلانے کے لیے

زرد پتے چند سوکھی ٹہنیاں دو چار پر

طائر تخئیل کا سارا بدن آزاد ہے

صرف اک پتھر پڑا ہے شیشۂ منقار پر

وقت کا دریا تو ان آنکھوں سے ٹکراتا رہا

اپنے حصے میں نہ آیا لمحۂ دیدار پر

سارا پانی چھاگلوں سے آبلوں میں آ گیا

چلچلاتی دھوپ کے جلتے ہوئے اصرار پر

(1277) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Zalzale Ka KHauf Tari Hai Dar-o-diwar Par In Urdu By Famous Poet Aslam Kolsarii. Zalzale Ka KHauf Tari Hai Dar-o-diwar Par is written by Aslam Kolsarii. Enjoy reading Zalzale Ka KHauf Tari Hai Dar-o-diwar Par Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aslam Kolsarii. Free Dowlonad Zalzale Ka KHauf Tari Hai Dar-o-diwar Par by Aslam Kolsarii in PDF.